غیر ملکی ذرائع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ بم اسرائیل کو جلد فراہم کیے جائیں گے، جن کا وہ کافی عرصے سے انتظار کر رہے تھے۔
جب صدر ٹرمپ سے اسرائیل کو بم فراہم کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا، تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ بم اسرائیل نے خریدے ہیں، اس لیے پابندی ہٹائی گئی ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو ان بموں کی فراہمی پر پابندی عائد کی تھی، جو اب ختم کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کی حمایت اسرائیل کے دفاع کے لیے انتہائی اہم ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ مشترکہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری آلات فراہم کرنے کے وعدے کی تکمیل پر ہم شکر گزار ہیں۔
دوسری جانب، امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے صدر ٹرمپ کے فلسطینیوں کے حوالے سے دیے گئے بیان پر تنقید کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ منصوبہ “عملی” نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تصور کہ تمام فلسطینی غزہ چھوڑ دیں، قابل عمل نہیں لگتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرب دنیا فلسطینیوں کو غزہ سے باہر بھیجنے کے خیال کی حمایت کرے گی، یہ ممکن نہیں لگتا۔ ساتھ ہی گراہم نے کہا کہ حماس نہ صرف فلسطینیوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے، اور اس گروپ کو ختم ہونا چاہیے۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی نے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ حماس کے عہدیدار سامی ابو زہری نے بھی ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ سابق صدر جو بائیڈن کی ناکام پالیسیوں کو نہ دہرائیں۔