ملک ریاض نے £190 ملین کیس میں گواہی دینے سے انکار کر دیا، دباؤ کے باوجود اصولی موقف پر قائم

Photo of author

By Din Bhar News

اسلام آباد – بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض ایک بار پھر خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں کیونکہ پاکستانی حکومت متحدہ عرب امارات کے ساتھ حوالگی معاہدہ شروع کرنے جا رہی ہے تاکہ پراپرٹی ٹائیکون کو واپس لایا جا سکے۔

شدید دباؤ کے باوجود، ملک ریاض نے واضح کیا کہ وہ کسی کے خلاف گواہی نہیں دیں گے۔ پاکستان کی سب سے بڑی نجی رئیل اسٹیٹ کمپنی کے مالک نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی قسم کا جبر یا دباؤ انہیں سیاسی مہرہ نہیں بنا سکتا۔

ملک ریاض نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ وہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں، چاہے اس کے نتائج کچھ بھی ہوں۔ انہوں نے مختلف چیلنجز، بشمول حکام کی جانب سے تاخیر اور رکاوٹوں کا ذکر کیا، لیکن اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان کے عوام کے لیے اپنے ویژن کے لیے پرعزم ہیں۔ نیب کی حالیہ پریس ریلیز پر تبصرہ کرتے ہوئے، ملک ریاض نے اسے بلیک میلنگ کی ایک اور کوشش قرار دیا اور کہا کہ وہ کسی بھی طرح کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پچھلے تین دہائیوں کے حقائق، جو کافی ثبوتوں کے ساتھ موجود ہیں، محفوظ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی اصولی مؤقف کی وجہ سے وہ بیرون ملک منتقل ہوئے، جہاں وہ اپنی بین الاقوامی کاروباری سرگرمیوں، خاص طور پر متحدہ عرب امارات میں BT پراپرٹیز، پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

ملک ریاض کا حالیہ بیان ان کے اصولی مؤقف کو اجاگر کرتا ہے، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی بیرونی دباؤ یا سیاسی چال کے تحت وہ اپنی راہ نہیں بدلیں گے۔ ان کا گواہی دینے سے انکار ان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپنے اصولوں پر قائم رہیں گے۔

Leave a Comment